Mchoudhary

Add To collaction

کبھی روگ نہ لگانا پیار کا (session1)بقلم ملیحہ چودھری

قسط9

°°°°°°°°°°°°°°°°°°
حال»»»»»
یار مدیحہ کب تک تمہاری فرینڈ صاحبہ ریڈی ہو گی۔۔۔مجھے تو ایسا لگتا ہے جیسے یہیں پر اُن محترمہ کا انتظار کرتے کرتے صدیاں گزر جانی ہیں..." سرفان جو بہت دیر سے بیٹھا لاؤنج میں علینہ کا انتظار کر رہا تھا" اب وہ اکتائے لہزیں میں مدیحہ سے بولا تھا...وہ دلّی جانے کے لیے ابھی کُچّھ دیر پہلے ہی راجپوت ویلا سے آیا تھا" کیونکہ اس کے ساتھ علینہ کو بھی تو جانا تھا دلّی .." اب لاؤنج میں عائشہ بیگم(اپنی پیاری پھپپوں)مدیحہ( اپنی کزن +سسٹر )کے پاس بیٹھا اسکا انتظار کر رہا تھا....جو کی وہ محترمہ آ کر ہی نہیں دے رہی تھی.... اُسکی بات کو سن کر مدیحہ نے اپنی ہنسی دبائی اور پھر سرفان کِ طرف دیکھتی ہوئی بولی تھی.... اوہ ہ ہ .... بھائی ابھی سے ہی....مطلب ابھی آپکو اتنی دیر بھی نہیں ہوئی اور آپ بیزار ہو گئے....فرض کرو اگر میں آپکی کوئی ایسی دلہن پکڑ لاؤں جو ہمیشہ اپنے چہرے پر پوری میکپ کی دکان ہی تھوپ کر رکھتی ہو... اور انکو کام بہت بہت دھیرے کرنے کی عادت ہوئی تو سچ میں پھر تو آپ کا حال دیکھنے والا ہو گا.... ھاھاھاھاھا....وہ ہنستی ہوئی بولی تھی... مقصد صرف سرفان کو چھیڑنے کا تھا.......اور پھر بولی.....
And really brother .. I intend that .. When we go to like your bride, I will like your bride like that ...
(اور واقعی بھائی میرا ارادہ ہے کہ .. جب ہم آپ کی دلہن کو پسند کریں گے تو ، میں آپ کی دلہن کو اس طرح پسند کروں گی ...)ھاھاھاھا........ وہ اپنےآپ میں کامیاب ہو چکی تھی..... پھپوں دیکھ رہی ہیں آپ... اس بندریاں کو کیسے ہنس رہی دانت پھاڑ پھاڑ کر...وہ چڑتے بولا تھا..."پھپپوں میں صحیح کہہ رہا ہوں کہ اس بندریاں کِ شادی کر دیں "بہت توڑ لی اس نے مفت کی روٹیاں....اور چلتا کریں اس کو اسکی سسرال....آں ں ں ہا ... 
come on brother.. You are burning with my food ... so you are saying this ...
( بھائی ... آپ میرے کھانے سے جل رہے ہو ... تو آپ یہ کہہ رہے ہیں ...)اسنے سرفان کِ بات پھونک مار کر اڑائی تھی...اور آپ کو ڈر ہے کہیں میں سچ میں ہی آپکی ایسی دلہن نہ لے آؤں.."تو سوچ رہے ہو کہ جلدی سے مدیحہ کو سسرال بھیج دوں .. لیکن میں بھی مدیحہ سلمان شاہ ہوں " اب تو آپکی دلہن ایسی ہی ڈھونڈ کر لاونگی بلکل بھوٹنیاں جیسی.... وہ اپنی بات پوری کرنے کے بعد دل کھول کر ہنسی تھی " ھاھاھاھاھا......سچ میں بھائی اپنی شکل آئینے میں دیکھیے... بلکل جلے کُکڑ لگ رہے ہو... وہ پھر ہنسی تھی" ھاھاھاھاھا...بس بس دانتوں کو پھاڑنا بند کرو کہیں مچّھر لات نہ مار جائے... وہ منہ بیسورتے اس پر طنز کیا تھا...... اور پھر بولا تھا" بھلا میں کیوں جلنے لگا ... میں تو تُجھ جیسی بندریاں کی سچائی بتا رہا ہوں...ھاھاھاھاھا... سچّائی... واؤ بھائی آپکو سچّائی بھی بتانی آتی ہیں......وہ مذاق بناتی بولی..مدیحہ......عائشہ بیگم نے اسکو ٹوکا تھا... جاؤ دیکھو علینہ ریڈی ہوئی کِ نہیں... اُن ہونے اپنا حکم صادر کیا.... جی ماما میں دیکھتی ہوں... اس نے سرفان کِ طرف دیکھا " اور اپنی ہنسی کنٹرول کرتی علینہ کے پاس چلی گئی تھی.....کچھ دیر بعد وہ علینہ کے ساتھ پورچ میں کھڑی سرفان کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔کیونکہ سرفان صاحب کا فون آ گیا تھا... تو وہ اسکو سن نے گارڈن میں گیا ہوا تھا...مدیحہ اگر تم بھی ساتھ چلتی تو سچ میں مجھے بہت خوشی ہوتی..."اب میں وہاں پر بور ہو جاؤنگی..."علینہ نے مدیحہ سے منہ بیسورتے کہا..."یار سچ میں میرا بھی دل ہے تمہارے ساتھ جانے کا "لیکن یہ کنٹریکٹ بھی بہت ضروری ہے"اگر ہمارا شاہ انڈسٹریز کے ساتھ یہ کنٹریکٹ سائن ہو گیا نہ تو بہت فائدہ ہوگا ہماری کمپنی کو... اور تم تو جانتی ہو میں اپنے کام میں کوئی بھی نکسان افورڈ نہیں کر سکتی...."اس نے بتایا.... تب تک سرفان بھی آ چکا تھا....اگر دو عورتوں کی باتیں ختم ہو گئی ہو تو چلے... اس نے ان دونوں کو عورتوں کے نام لے کر چھیڑا" لیکن وہ دونوں کچھ نہیں بولی اور علینہ مدیحہ سے مل کر کار میں بیٹھ گئی تھی..... اللّٰہ حافظ.... دلّی جا کر فون کر دینا..." مدیحہ نے علینہ سے کہا ... اوکے... میں کر دنگی اپنا خیال رکھنا... اللہ حافظ ۔۔۔ اب سرفان نے گاڑی سٹارٹ کر دی تھی اور جن سے روڈ پر ڈال دی... ایک نئے سفر کے لئے... شائد یہ سفر سرفان اور علینہ کے لیے ایک خوشگوار سفر ثابت ہونے والا تھا......
****************
یوں ہی دن اپنی رفتار سے گزر رہے تھے" مائشا کا فرسٹ سیمسٹر کمپلیٹ ہو کر سیکنڈ شروع ہو گیا تھا..... دوپہر کا وقت تھا...... لیکن ہر طرف کالے کالے بادل پورے آسمان پر اپنا پہرا دیئے ہوئے تھیں...آج موسم صبح سے ہی خراب تھا" وہ کالیج نہیں آنا چاہتی تھی" کیونکہ صبح سے ہی اُسکی طبیعت خراب تھی...اکثر ہوتا تھا اُسکے ساتھ جب موسم بدلتا اُسکے طبیعت ناساز سی رہنے لگتی..لیکن اسکو نہ چاہتے ہوئے بھی کالیج انا پڑا کیونکہ اسکا ٹیسٹ جو تھا"اب اسکو کالیج سے نکلتے نکلتے بہت دیر ہو گئی تھی.... کچھ تو سر "عبّاس" کا لیکچر ہی اتنا ٹف " اور کچھ زیادہ ٹائم لائبریری میں بُک سبمٹ کرانے میں وقت لگ گیا۔۔۔ اوپر سے آج رامین مادام بھی کالیج نہیں آئی ...آخرٹیسٹ جو تھا....تو رامین مادام کیسے کالیج آ سکتی تھی" وہ کالیج سے نکل کر باہر ٹیکسی کا انتظار کرنے لگی... کیونکہ عالیان بھی اسکو لینے نہیں آ سکتا تھا ... وہ اپنے کچھ فرینڈز کے ساتھ کچھ دن کے لیے ٹور پر شملہ گیا ہوا تھا..." پھر اسکو واپس لندن بھی جانا تھا"وہ کچھ دن سے اکیلی ہی آ جا رہی تھی اپنے بابا کے ڈرائیور کے ساتھ جو ہمیشہ لاتے لے جاتے تھیں اسکو...."اسکو ٹیکسی کا انتظار کرتے کرتے کافی وقت گزر گیا لیکن دور دور تک ٹیکسی کا کوئی ناموں نشان تک نہ تھا..... ایک دم بجلی کڑکی۔۔۔۔۔ آسمان پر کالے کالے گھنگھور گھٹائیں چھانے لگی.... بجلی زور زور سے کڑکنی شروع ہو گئی.....اس نے آسمان کی طرف دیکھا..." بیختیار اُسکی زبان سے نکلا.." یا اللہ خیر" اب کیا ہونے والا ہے۔۔۔وہ گھبراتی ہوئی خود سے گویا ہوئی.....اسکو ایسے موسم سے بہت ڈر لگتا تھا۔۔۔۔کیونکہ جب جب یہ موسم آیا تھا" کچھ نہ کچھ برا ضرور ہوتا اُسکے ساتھ.....وہ اب جلد سے جلد گھر جانا چاہتی تھی...اس نے روڈ کے کنارے چلنا شروع کر دیا...اور اپنی زبان پر اللّٰہ کے ناموں کا ورد کرنے لگی..."الرقیب" ( نگہبان).. " المعیز" ( عزت دینے والا).... "السمیع"(سننے والا)..... وہ پڑھتی جا رہی تھی.... اور ساتھ ہی ساتھ اپنی رفتار بھی بڑھا گئی ۔۔ موسم بہت خراب ہوتا جا رہا تھا...تیز تیز ہوائیں چل رہی تھی مانو ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی کِ زندگی کو تباہ کر کے اپنے ساتھ لے جا رہا ہو...."وہ ابھی یونیورسٹی سے کچھ ہی دور آئی تھی جب اُسکے سامنے اچانک سے ایک بلیک کار آ کر رُکی۔۔۔ اس نے بیختیار اپنے قدموں کو روکا اگر وہ نہیں رکتی تو آج اسکا ایکسیڈنٹ ہو جاناتھا."الحمدللہ" اسنے اللہ کا شکر ادا کیا.." پھر اپنی نگاہ سامنے گاڑی کِ طرف اٹھائی" جس میں سے نکلنے والا شخص اور کوئی نہیں منہال سلمان شاہ تھا۔۔بقول مائشا کے" ٹکرالوں انسان".... اب وہ اسکی ہی طرف آ رہا تھا۔۔۔مائشا کو سمجھ نہیں آیا کہ وہ اُسکے طرف کیوں آ رہا ہے.."اسکو اب منہال سے ڈر نہیں لگتا تھا...."منہال نے اُسکے پاس جا کر سلام کی" السلام وعلیکم ...! بلیک شرٹ اور بلیک ہی جینز میں وہ ہمیشہ کی طرح بہت پیارا لگ رہا تھا... مائشا نے بہت بار نوٹ کیا تھا" اکثر وہ زیادہ تر کالا رنگ بہت پہن تا تھا...اور اس پر وہ رنگ پیارا بھی بہت لگتا تھا "نظر لگ جانے کی حد تک"۔۔۔ ماشاللہ.... "اسنے اپنے دل میں اسکی تعریف کی .. اور ساتھ ہی ساتھ نظر بھی اُتاری تھی.....وعلیکم السلام...!مائشا نے اسکی سلام کا جواب دیا..... آپ یہاں اس وقت....ہاں آپکو یہاں پر جاتے دیکھا تو سوچا میں آپ کو بھی ڈراپ کر دوں.... اب وہ اُسکے آنکھوں میں جھانکتے ہوئے بولا۔۔۔۔ نہیں نہیں شکریہ میں چلی جاونگی.... وہ بولتی ہوئی آگے بڑھ گئی تھی ... رُکے .. وہ اُسکے آگے آتے بولا... کیا پروبلم ہیں آپکو میرے ساتھ چلنے سے ....؟ آپ مجھ پر ٹرسٹ کر سکتی ہو....! ہوں ں ں ۔۔۔ ٹرسٹ... آپ خود پر ٹرسٹ کی بات کر رہےہیں " میں خود پر بھی یقین نہیں کرتی پھر تو آپ میرے لیے ایک اجنبی ہیں۔۔" تو میں کیسے آپ پر یقین کر لوں" شکریہ اپنے میری ہیلپ کرنے کا سوچا بٹ میں " ٹیکسی سے چلی جاؤںگی... وہ یہ بول کر پھر سے آگے بڑھی.... ایک انجان شخص پر جس کا نہ تو آپ نام جانتی ہے اور نہ ہی ,,مذہب اس پر ٹرسٹ کر سکتی ہے لیکن مجھ پر نہیں" جس کو آپ زیادہ نہیں تو کم بلکل بھی نہیں جانتی..." کم سے کم آپ میرا نام میرے بابا کا نام اور میرا مذہب بخوبی جانتی ہے پھر بھی ٹرسٹ نہیں۔۔۔۔منہال بولا تھا۔۔۔ آخر وہ بھی تو کم نہیں تھا.... سامنے والوں کی بولتی بند کرانے والا۔۔۔لیکن اُسکی بھی اس لڑکی کے سامنے بولتی بند ہی جاتی تھی"دیکھے مجھے آپ کے ساتھ نہیں جانا ۔۔"تو کیوں آپ زبردستی کر رہے ہیں۔۔" آپ جائے ۔وہ مڑتی ہوئی اس سے گویا ہوئی .... لیکن کیوں..؟میں نے بتا دیا نہ آپکو پھر بھی...."وہ اُسکے طرف دیکھتی بولی"اور ایک بات بتائے آپ میری ہیلپ کرنا کیوں چاہتے ہیں...؟جہاں تک میں نے اس دنیا کو جانا ہے " کوئی بن وجہ تو کسی کِ ہیلپ نہیں کرتا "پھر آپ ہی کیوں...؟ وہ اب ہاتھ باندھے اس سے وکیلوں کی طرح سوال کر رہی تھی......ہوں ں ں ... یہ اپنے بجہ فرمایا...میں آخر آپکی ہیلپ کیوں کرنا چاہتا ہوں..وہ پرسوچ انداز میں خود سے بولا.."ویسے آپ ہی بتا دے ایک انسان اگر کسی کی ہیلپ کر رہا ہو تو اسکی اس میں کیا وجہ ہو سکتی ہے.... اب وہ اس سے پوچھ رہا تھا.. ویسے تو اسکی آنکھوں میں سنجیدگی تھی.." لیکن وہ آج بہت خوشگوار موڈ میں تھا"چلو آپ رہنے دو میں ہی بتا دیتا ہوں...."یا تو وہ شخص سامنے والے کو پسند کرتا ہو.."اونلی لڑکی' کیونکہ یہ زیادہ تر لڑکیوں کی ہی سوچ ہوتی ہے" یا پھر وہ اللہ کے حوالے سے اسکی ہیلپ کرنا چاہتا ہو ' یا انسانیت کے تقاضے سے... اب آپ بتادیں کوئی انسان ان تین آپشن میں سے کون سی وجہ سے ہیلپ کر سکتا ہے۔۔۔اب وہ پوچھ رہا تھا...مجھے کیا پتہ... یہ تو ہیلپ کرنے والے کو پتہ ہوگا نا... یا پھر اللہ کو.... میں تھوڑی سامنے والے کے دماغ اور دل میں گھسی ہوں..." مائشا نے کندھے اچکائے...منہال کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی تھی اسکو دیکھ کر...تو آپنے بن سوچے سمجھے ہی ایسا بول دیا....وہ اُسکے چہرے کو اپنی نظروں میں سموئے بولا.. ہاں بول دیا "اور میں نے پہلے بھی کہا ہے اور اب بھی بول رہی ہوں آپ سے "میں نہیں جا سکتی آپ کے ساتھ کیوں آپ زبردستی کر رہے ہیں....؟ وہ اب غصّے میں بولی ...کیوں نہیں جا سکتی آپ میرے ساتھ وہ شاہستہ لہذا اپناتے بولا....کیونکہ مجھے اداکار اور اداکاراؤں سے نفرت ہے نفرت سنا آپنے.....چھی ی ی ی ..." گھین آتی ہیں انکا نام لینے سے وہ جب اپنے مذہب کو ہی نہیں جانتے تو وہ انسانیت کو کیا جانتے ہوگے.....اور آپ بھی اداکار ہیں." اور سب سے بڑھ کر ایک غیر محرم ....منہال کو اسکی بات سن کر غصّہ ہی تو آ گیا..." وہ اپنے غصے کو قابو میں کرتے بولا... تو وہ نہیں ہوگا غیر محرم جس کے ساتھ ٹیکسی میں جاؤگی.... یا پھر وہ ابھی کچھ بولتا..... ایک چاٹا اسکی بولتی بند کرا گیا... چٹاخ خ خ.......ایک لفظ اور نہیں... سمجھے آپ ہوتے کون ہیں...؟میرے لیے ایسے لفظوں کا استعمال کرنے والے....ہاں ں ں .... شرم نہیں آئی آپ کو ایسے لفظوں کا استعمال کرتے.....آپکو شرم بھی کیسے آئے گی.... شرمِ حیاء تو ہوتی ہی نہیں آپ لوگوں میں...."جو لوگ بھری محفل میں ایسے ایسے کام کر سکتے ہیں"پھر تو یہ زبان سے بولے جانے والے الفاظ ہیں......ان کے تو کوئی معائنے ہی نہیں ہوتے آپ لوگوں کے لیے......وہ ابھی بول رہی تھی.....ایک جھٹکا لگا اور وہ منہال کے وجود سے آ لگی.. ت تم نے منہال سلمان شاہ کے تھپڑ مارا..... اس کا انجام بہت بُرا ہوگا بہت برا..... اور میں ہوتا کون ہوں... وہ اتنے نزدیک تھیں کہ ایک دوسرے کی سانسوں کو بخوبی محسوس کر سکتے تھیں" وہ مائشا کِ آنکھوں میں دیکھ کر بولا... اُسکے آنکھیں غصے سے لال ہو رہی تھی... گردن کی رگیں اُبھر کر دکھنے لگی... اسکا غصے سے بہت برا حال تھا..... چھوڑو چھوڑو مجھے.... دورہٹوں وہ اسکو دھکّا دیتی بولی.....اور پھر وہاں سے بھاگتی ہوئی اُسکے نظروں سے دور چلی گئی وہ بس اسکو جاتے دیکھتا رہا.. ابھی وہ کچھ ہی دور چلی تھی..." جب اسکو اپنے پیچھے کچھ لڑکوں کی آواز سنائی دی تھی...." اوئے حسینہ ذرا اپنا نام تو بتا... ہم ہیں تیرے دیوانے ذرا اپنا حال تو بتا...وہ پتہ نہیں کیا کیا بول رہے تھیں.... وہ اُنکے الفاظوں کو نظرانداز کرتی آگے بڑھ گئی تھی..... جب دو لڑکوں نے اسکا سامنے سے آکر راستہ روک لیا....ارے ارے کہا جا رہی ہو... ذرا اپنے حسن کا خراج تو دیتی جاؤ.... ہٹائیں سامنے سے...مائشا بولی... ایسے کیسے ہیٹیں بھئی اتنا زبردست مال ہے ہاتھ سے کیسے جانے دےگے.... اُن میں سے ایک لڑکے نے آنکھ مارتے کہا... "ہوائیں اپنا رت بدل رہی تھی... موسم بہت ہی خراب ہوتا جا رہا تھا... ایک بار پھر ایک بار پھر یہ موسم مائشا کِ زندگی تباہ کرنے آیا تھا .... یااللّٰہ ....! اس نے اللہ کہ نام لیا اور ایک سنسان گلی میں گھس گئی..... یہ جانے بغیر کِ اَب اُسکے ساتھ کیا ہونے والا تھا.... وہ کبھی گھر سے اکیلی نہیں نکلی تھی اور نہ ہی اس نے کبھی ٹیکسی وغیرہ سے جانا ہوا تھا... اُسکے بابا کے ایک وفادار ڈرائیور تھا جس کو بابا کہہ کر بُلاتی تھی اُن کے ہے ساتھ یونیرسٹی آتی جاتی تھی.... زندگی میں آج اسکا پہلی بار کا سفر تھا اکیلے کا" اور آج اسکو یہ سفر ہی آخری بار کا لگانے لگا تھا..وہ لڑکے اسکا باقاعدگی سے پیچھا کرنے لگے..... کہا چھپ کر جاؤ گی..... اوہ ظالمہ....! ہم تو دل ہی ہار بیٹھے.... وہ بول بھی رہے تھیں ساتھ ہی ساتھ اسکو ڈھونڈ بھی رہے تھیں...مائشا ایک گھر کی آڑ میں چھپ گئی...... یا اللہ ...... وہ لمبے لمبے سانس لینے لگی..... اپنی مدد فرما.... کوئی تو ہوگا تیرا نیک بندہ..... یا اللہ ......وہ اللہ کو یاد کر رہی تھیں جب ایک لڑکے نے آکر اسکو دبوچ لیا.....اور چلاتے ہوئے ہانک لگائی.... مِکی دیکھ مال کو پکڑ لیا ہے.... بہت ہی شاندار مال ہیں...کیا خوب بنایا رب نے ان دونوں میں سے ایک بولا " ہاں یار سچ میں بڑھیا نے آج تو آپون لوگوں کی دعوت لگا دی... دوسرے نے بھی ہاں میں ہاں ملا کر کسی بھیڑیا کا ذکر کیا تھا....وہ دونوں اس سے پہلے اس پر ٹوٹ پڑتے کسی نے آ کر پیچھے سے ایک لات ماری... آں ں ں ... کون وہ دونوں ایک گندی سی گالی دے کر بولے تھیں.....تمہارا باپ.... وہ گرّاتیں بولا...مائشا نے اس آواز پر جھت سے آنکھیں کھولیں تھی...اور سامنے والے کو دیکھ کر اس نے اللہ کا شکر ادا کیا....... یا اللھ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے الحمدللہ میرے مولا..... بےشک عزت ذلّت تیرے ہی ہاتھ میں ہیں... اور پھر وہ آنے والے کی طرف دیکھنے لگی "جو اب ان دونوں کو مار رہا تھا.....
***********************
منہال نے مائشا کے جانے کے بعد غصے میں گاڑی کو لات مار کر اپنا غصّہ اتارنا چاہا تھا...... لیکن افسوس وہ نہیں ہو سکا.." وہ غصّے سے پاگل ہو رہا تھا....کیسے کیسے منہال سلمان شاہ کو کوئی بھی تپپڑ مار سکتا ہے..وہ اب گاڑی میں بیٹھ چکا تھا....وہ اسٹیئرنگ پر سر جھکائے خود سے بڑ بڑایا تھا..." ٹھیک ہی تو کیا ہے اس لڑکی نے دل سے آواز آئی.... کیا غلط کیا ہے اس نے.. ہاں کیا یہ اداکار اور اداکارائیں اپنی نمائش نہیں کرتے کیا یہ ہمارے اسلام میں منا نہیں ہے۔۔۔۔کیا غلط کہا ہے.." اور پھر تمہارے بابا نے بھی تو تمسے اس لیے ہی منہ موڑا ہوا ہے ....تو اس نے کیا غلط کہا.... تو تھپڑ کیوں مارا اس نے مجھے ۔۔۔ تم جب ایک پاکیزہ لڑکی کو کچھ غلط بولو گے تو وہ کچھ نہیں بولے گی کیا... سوچو تم خود کہ اس نے تمہیں کیوں مارا.... دل نے پھر سے اسکو کہا تھا" وہ سمجھتے بولا تھا.." ہاں تم صحیح بول رہے ہو.. منہال نے دل کِ تائید کی تھی اور کار کو روڈ پر دوڑا دی...منہال کِ ایک بات بہت اچھی تھی کہ وہ بت جلدی بات کو سمجھ جایا کرتا تھا"ابھی وہ کچھ دور ہی چلا تھا جب اسکو کوئی لڑکی بھاگتی ہوئی دکھائی دی تھی جو ایک پتلی اور سنسان گلی میں جا رہی تھی۔۔اور اُسکے پیچھے دو لڑکے اور تھیں ..منہال نے غور سے دیکھا....مائشا اس کے لب ہلے " اور دل کسی خوف سے دھڑکنا بھول گیا تھا " وہ جلدی سے کار سے باہر نکلا اور اس گلی میں آ کر اس نے جو دیکھا وہ اُسکے حواس سلپ کرنے کے لیے کافی تھا.....وہ دونوں لڑکے مائشا کے ساتھ اب زبردستی کر رہے تھیں اب منہال نے پیچھے سے اُن دونوں کو جا کر لات ماری اور وہ دونوں سائڈ میں گرے تھیں.....منہال ان دونوں کو بہت بری طرح مار رہا تھا......جب وہ دونوں مائشا کے ساتھ زبردستی کر رہے تھیں تب مائشا کا حجاب اُتر گیا تھا" اور اُسکے گھنے لمبے آبشار جسے بال بکھر چکے تھیں.."اور وہ کھڑی بس روئے جا رہی تھی اسکو ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ اپنی نمائش کر رہی ہو... جب منہال نے ان دونوں کو مار کر ادھمُوا کر دیا تو اسنے مائشا کِ طرف دیکھا..... وہ ساكت سی منہال کِ ہی طرف دیکھ رہی تھی......وہ اپنے اوپر غیر محرم کی نظروں کو برداشت نہیں کر پا رہی تھی.... آج تک وہ تو حویلی میں بھی کسی کِ آگے بن حجاب کے باہر نہیں آئی تھی اور آج وہ ایک نہیں تین تین غیر محرم کے سامنے بن حجاب کے کھڑی تھی.... اسکا دل کر رہا تھا زمین فٹیں اور اس میں سما جائے۔۔۔۔۔۔ یا اللّٰہ ......... وہ چیخی پھر وہیں پر بے ہوش ہو گئی تھی....."مائشا ا ا ا ا .... وہ دوڑتا ہوا اُسکے پاس آیا... اور اسکا سر اپنی گود میں رکھ کر اسکا چہرا ٹھپ تھپانے لگا....مایو آنکھیں کھولو.... مایو پلیز آنکھیں کھولو..... اب وہ بہت زیادہ فکرِمند نظر آ رہا تھا... اسنے مائشا کو باہوں میں اٹھایا اور اپنی گاڑی میں لاکر لٹایا پھر اُسکے چہرے پر پانی کی کچھ چھینٹے ماری تھی"اب مائشا کو ہوش آ گیا تھا....اس نے دھیرے دھیرے سے اپنی پلکیں اُٹھائی تھی... جب اس نے آنکھیں کھولیں تو دیکھا کوئی اُسکے چہرے پر جھکا ہوا ہے... اور اسکو ہی پُکار رہا ہے....منہال نے مائشا کو ہوش میں آتا دیکھا تو فکرمندی سے اسکی طرف دیکھ نے لگا ... اور پھر "مائشا اسنے پانی کی بوتل اسکو تھماتے بولا تھا" یہ لو پانی پیوں... مائشا نے پانی لے کر پیا اور پھر اِدھر اُدھر نظر دوڑائی .. منہال اُسکے نظروں کو سجھ گیا تھا... اس لیے وہ گاڑی سے باہر نکل کر پیچھے ڈگی میں سے کچھ لایا تھا... اور وہ تھا دوپٹہ "اس نے کار میں بیٹھتے ہوئے مائشا کِ طرف بڑھایا ... جو مائشا نے تھام لیا تھا... اب وہ اپنے آپ کو چھپا رہی تھی.."وہ نہیں بھول سکتی تھی آج کے واقع کو " اگر بھولنا بھی چاہتی تو بھی نہیں بھول۔سکتی تھی..گاڑی میں صرف خاموشی تھی خاموشی نہ ختم ہونے والی خاموشی...جس کو منہال کی آواز نے توڑا تھا.. " آئی ایم سوری...؟ اگر آج میں آپکا راستہ نہ روکتا تو شاید یہ نہیں ہوتا.." وہ شرمندہ سا بولا... " مائشا نے منہال کی طرف دیکھا.."اور پھر بولی اس میں آپکا کوئی قصور نہیں یہ میری قسمت میں ہی لکھا تھا.. بلکہ معافی تو مجھے مانگنی چاہئے" اور شاید یہ اللّٰہ کِ سزا تھی.." جو مجھے ملی ہیں.. "لیکن کیسی سزا..؟" منہال نے اُسکے طرف دیکھ کر پوچھا تھا..." یہ سزا جو ابھی کچھ دیر پہلے میں نے آپکو اتنا برا بھلا کہا" میں کون ہوتی ہوں آپ پر سوال اٹھانے والی اور نفرت کرنے والی.. وہ گردن جھکائے بول رہی تھی"معاف کر دیجئے اب وہ اسکی آنکھوں میں معافی کی طلبگار نظروں سے دیکھتی بولی.... "نہیں کوئی بات نہیں" اور اس میں آپ کِ کوئی غلطی نہیں ہے " میں ہی کچھ زیادہ کر رہا تھا آپکے ساتھ ...؟اگر آپکی جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ بھی یہیں کرتا.." اور آپکی ہم اداکار اور اداکاروں کے لیے سوچ غلط نہیں ہے... بلکہ آپ کا ہر لفظ بلکل سچ ہے... کیونکہ ہم جیسوں کو صرف سکرین کِ حد تک سب پسند کرتے ہیں" ریئل زندگی میں کوئی بھی خاندانی شخص پسند نہیں کرتا... " اور ایک بات بتاؤں آپکو " میں اس دلدل میں خود سے نہیں آیا بلکہ مجھے اس دلدل میں لایا گیا ہے" میں آگے اب اس دلدل سے باہر بھی نکلنا چاہو تو نہیں نکل سکتا...." آخری بات اس نے صرف دل میں سوچ تھی..وہ لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا تھا ... چھوڑوں آپ اُن سب باتوں کو بہت دیر ہو گئی ہے ... شائد آپکی فیملی آپ کے لیے پریشان ہو رہی ہوگی وہ گاڑی سٹارٹ کرتے بولا اور فر گاڑی جن سے آگے بڑھا دی تھی......
********************
ماضی»»»»»
کمال شاہ کی کب شادی ہوئی اور کب اللھ نے انکے یہاں اپنی رحمت دی پتہ ہی نہیں چلا... آج مدیحہ دو سال کی ہو گئی تھی سب بہت خوش تھیں بہت ہی زیادہ " اللّٰہ نے صائمہ اور ملک شاہ کے تین بیٹوں سے نوازا تھا بڑا بیٹا شہزین چھوٹا شاہزیب اُن دونوں سے چھوٹا عالیان اُن تینوں میں ہی ایک ایک سال کا فرق تھا... عالیان مدیحہ کا ہی ہم عمر تھا... اور حسن شاہ کے ایک سال کِ بیٹی نور حسن شاہ تھی.... اب ایک اور اُن کے یہاں نیا مہمان آنے والا تھا...مہرین بیگم اُمید سے تھی اللّٰہ نے اُن کے یہاں پر ایک اور مہمان بھیجنا تھا...مہرین مہرین ... کمال شاہ کب سے اپنی بیگم صاحبہ کو آواز دے رہے تھے... جی آئی مہرین بیگم اب سیڑھیاں چڑھ رہی تھیں" وہ آخری سیڑھی پر تھی جب صائمہ بیگم نے اُنہیں دھکّا دیا"وہ اس سے پہلے اپنے آپ کو سنبھالتی چیخ اُنکے حلق سے نکلی تھی آں ں ں ....کمال ل ل ل دیکھتے دیکھتے وہ سیڑھیوں سے گرتی ہوئی نیچے لاؤنج میں جا گری تھی"کامل نے جب اپنی جان سے پیاری بیگم کی چیخ سنی تو وہ دوڑتے ہوئے روم سے باہر نکلے تھیں اور سیڑھیوں کے پاس آکر اُنہونے جو دیکھا تھا وہ جان نکالنے سے کم بھی نہیں تھا.... مہرین ن ن .... وہ چلائیں... اور دوڑتے ہوئے مہرین کے پاس جا کر اپنی شریکِ حیات کا نڈھال وجود باہوں میں اٹھایا اور باہر کو دوڑ لگا دی تھی... سبھی گھر والے بھی انکے پیچھے پیچھے تھیں.....
*******************
حال »»»»»
مائشا کِ طبیعت بہت خراب تھی" اب اسکو باہر نکلتے ہوئے بہت ڈر لگنے لگا تھا.... وہ دادو کِ گود میں سر دیے لیٹی تھی جب دروازہ کھلا اور اندر آنے والا شخص عالیان تھا.... " السلام وعلیکم دادو....! اس نے سلام کی.." وعلیکم السلام پُتر....کہا جا رہے ہو....؟ دادو نے پوچھا...." دادو کل شام کی فلائٹ ہے میری....لندن کی" اور دادا جان کی طبیعت بہت ناساز ہے... ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی ادریس ( احسان شاہ کے پرانے وفادار ملازم) بابا کی کال آئی تھی تو اُنہونے ہی بتایا ہے.. اس لیے مجھے جانا ہوگا.."وہ بتا تو دادو کو رہا تھا" لیکن سارا دھیان مائشا پر تھا.....اچھا...! دادو اتنا ہی بول سکی تھی... اور کیا کہتی..... جب احسان شاہ سنتے ہی نہیں ہے کسی کِ بھی " حویلی کے ہر شخص نے احسن شاہ کو واپس انڈیا لانے کی بہت کوشش کی تھی لیکن وہ آئے ہی نہیں واپس"تھک ہار کر سب نے کوشش کرنی چھوڑ دی تھی..."اب جب بھی کسی کا دل کرتا لندن جا کر مل آتے احسان شاہ سے....صرف مائشا اور دادو کو چھوڑ کر دادو اپنے بیٹے کِ وجہ سے نہیں جاتی کیونکہ اُن کو لگتا احسان شاہ نے جان بھوجھ کر اُنکے بیٹے سلمان شاہ کو اُن سے دور کیا ہے....اور مائشا بےچاری کو تو کوئی لے کر ہی نہیں جاتا تھا..." مائشا نے کبھی پانچ سال کی تھی تب اپنے دادا جان کو دیکھا تھا.."اُسکے بعد فر کبھی وہ اپنے دادا جان سے نہیں ملی تھی..کیا ہوا ہے دادا جان کو...؟مائشا نے فکرمندی سے عالیان کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا تھا....شوگر زیادہ بڑھ گیا تھا اُنکا..."عالیان نے بتایا..کیا دادا جان سے بات کروا سکتے ہو تم... اب اسنے عالیان کِ طرف دیکھ کر پوچھا... مائشا ابھی دادو سو رہے ہیں.." میں نے ادریس بابا سے پوچھا تھا تو وہ بول رہے ہیں کہ احسان صاحب کو دوائی دے کر سلایا ہے۔۔۔ٹھیک ہے"پھر لندن جا کر میری دادا جان سے بات کرو دینا..... اوکے..! دادو مجھے آپ سے ایک بات کرنی تھی..." ہاں بولے پُتر... وہ دراصل دادو میرا دوست منہال اور سرفان ہے نہ... سرفان کو تو آپ جانتے ہی ہیں..میں ڈنر پر جا رہا ہوں مجھے تھوڑی لیٹ ہو جائے گی تو آپ دونوں میرا انتظار مت کیجئے گا.... ٹھیک ہے بیٹا... اور ہاں اپنے اس نئے دوست سے ضرور ملوانا.... ہاں دادو ضرور ...بلکہ آپ آج شام میں ہی مل لیجئے گا.. اوکے ۔۔۔اللّٰہ حافظ.... وہ یہ بولتا ہوا روم سے باہر چلا گیا تھا۔۔۔۔ منہال کے نام پر مائشا کا دل بے اختیار ہوا تھا۔۔۔۔نہ جانے کیوں پر اس دن سے آج تک مائشا کے دل دماغ پر بس منہال منہال اور منہال ہی تھا" وہ سوچنا نہیں چاہتی" لیکن سوچ بیٹھتی..." وہ ڈرتی بھی اللّٰہ سے کیونکہ وہ ایک غیر محرم کے بارے میں سوچ رہی تھی..." پھر بھی سوچ بیٹھتی.. یا اللہ....! اس نے اپنے دل پر ہاتھ رکھا تھا.. وہ جلدی سے اٹھی " اور اپنے روم میں جانے لگی ... کہا جا رہی ہو بیٹوں... دادو نے پوچھا تھا... وہ پلٹی اور بولی اپنے روم میں دادو.. یہ بول کر وہ اپنے روم میں آ گئی تھی.۔۔" اب وہ ٹریس پر کھڑی خود سے ہی باتیں کرنے لگی تھی... یہ مجھے کیا ہو رہا ہے....؟ کیوں ہر وقت ہر لمحہ اسکو دیکھنے کا دل کرتا ہیں..." کیوں زندگی اتنی آسان سی لگنے لگی ہے۔۔۔؟ کیوں میرا دل اُسکے نام پر دھڑکتا ہے....؟ کیوں ہر پل مجھے وہ ہر جگہ دکھائی دیتا ہے...؟ کیوں ...؟کیوں...؟ وہ اُلجھی اُلجھی سی خود سے ہی سوال کر رہی تھی.." جب دروازہ کھلا تھا"مائشا پلٹی اور دروازے کی طرف دیکھا "اس نے دیکھا اندر آنے والی نور تھی... وہ نور کو دیکھتے ہی چلّائی... آپی ی ی ی .... اور جاکر نور کے گلے لگ گئی.. السلام وعلیکم...وہ نور سے الگ ہوتی بولی تھی... وعلیکم السلام....! کیا بات ہے.... ؟ گڑیاں... بڑی خوش نظر آ رہی ہو....نور مائشا کِ خوشی کا اندازہ اُسکے چہرے سے لگاتی بولی..ہاں آپی بہت بہت خوش ہوں....! اچھا۔۔! اور اس خوشی کا کیا نام ہے..۔ نور نے ٹٹولتے نظروں سے پوچھا تھا.. آپ.... مائشا نظریں چراتی ہوئی نے جواب دیا....اِدھر دیکھو گڑیاں... اپنی آپی سے کچھ چھپا رہی ہو نہ.... ؟ ن نہ آپی م میں کیوں چھپانے لگی بھلا کچھ آپسے۔۔۔ تو پھر بتاؤ کیا چھپا رہی ہو تم.....نور نے بہت پیار سے پوچھا تھا... آپی میں سچ سچ بتاتی ہوں لیکن آپکو مجھ سے وعدہ کرنا ہوگا یہ بات آپ کسی کو بھی نہیں بتائے گی... جب تک میں اپنے بابا کا خواب پورا نہ کر دوں ۔۔اوکے گاڑیاں وعدہ۔۔۔نور وعدہ دیتی بولی۔۔آپی مجھے نہیں پتہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے..؟ لیکن میں یہ ضرور جانتی ہوں جو بھی میرے ساتھ ہو رہا ہیں نہ وہ بہت ہی خوشی دینے والا احساس ہے ۔۔آپی مجھے اُسے دیکھنا اچھا لگتا ہے۔۔۔مجھے اُسکے بارے میں سوچنا اچھا لگتا ہے۔۔۔مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میری زندگی مکمل ہو گئی۔۔۔جیسے اللّٰہ نے مجھے وہ ہر خوشی لوٹا دی جس خوشی کو میں اللّٰہ سے مانگتی تھی... آپی مجھے نہیں پتہ کی یہ غلط ہے یا پھر صحیح لیکن مجھے اتنا پتہ ہے وہ میری زندگی کی پہلی اور آخری خوشی ہے...وہ بولتی بولتی کھڑکی پر آ گئی تھی" وہ ایک جذب سے بول رہی تھی" اسکو ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ اُسکے ہی سامنے کھڑا ہو۔۔۔مجھے نہیں پتہ یہ کون سا نیا جذبہ ہے ..." لیکن جو بھی جذبہ ہیں " ہے بہت پاکیزہ.... بلکل محبّت ایک پاکیزہ جذبہ ہی تو ہیں" میں جانتی ہوں آپی کِ یہ بہت غلط ہے بلکل غلط کیونکہ وہ محرم نہیں ہے.... 
" اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ہمارے لیے محرموں کی وضاحت کی ہوئی ہے...باپ جیسا , بھائی جیسا ہونے سے کوئی آپکا محرم نہیں بن جاتاہے۔۔۔
"قرآن مجید"
لیکن آپی میں کیا کروں " میں نہ چاہتے ہوئے بھی سوچ بیٹھتی ہوں .."میں اگر یہ چاہو کہ میں نہیں سوچوں گی تو " بھی نہیں کر پاتی.."میں اس جذبہ کو کوئی نام نہیں دے پہ رہی .."وہ پلٹی تھی اور آخری بات اس نے نور کو دیکھتے کہا تھا..اور پھر سے اپنا رخ کھڑکی کِ طرف کر لیا تھا.."اب وہاں خاموشی چھا گئی تھی...اس خاموشی کو نور کِ آواز نے توڑا تھا"نور نے دھڑکتے دل کے ساتھ مائشا سے اسکا نام پوچھا تھا....کیا نام ہے اس خوش نصیب کا..." مائشا پلٹی اور پھر بولی...." آ ......... اُسکے طرف نظر اٹھا کر دیکھا.... نور کا دل بےختیار ہو کر ڈوبا تھا... منہال .. منہال سلمان شاہ....! اسنے نام لے کر پلکیں جھکائی تھی...'" اور نور کا دل ڈوب کر اُبھرا تھا اور ایک نئے لے پر دھڑکنا شروع ہوا تھا۔۔۔کیا ا ا ا.... ت تم مائشا .... واؤ..... امیجنگ۔۔۔۔سچ میں ماشاللہ... ماشاءاللہ....! سچ میں تم منہال بھائی سے محبّت کرنے لگی ہو ..." نور نے ایک بار پھر تصدیق چاہی تھی... ہاں اور مائشا نے گردن ہاں میں ہلا کر اسکی تصدیق کر دی تھی.....یہ تو بہت اچّھی بات ہے۔۔۔۔! اس میں غلط کوئی بھی بات نہیں گڑیاں۔۔۔ تم محبّت کرتی ہو کوئی گنہ نہیں..." نہیں آپی میں محبّت ضرور کرنے لگی ہوں لیکن ابھی وہ میرے لیے غیر محرم ہے۔۔۔جب تک وہ میرے محرم نہیں ہو جاتے آپ یہ بات کسی کو بھی نہیں بتائے گی.... کیا پتہ وہ میرے قسمت میں ہی نہ ہو...؟ کیسی باتیں کرتی ہو گڑیاں تم۔۔۔! اللہ سے مانگو انشاءاللہ تمہیں ضرور ملےگا... انشاءاللہ.....! آمین اس نے دل ہی دل میں آمین کہا تھا.... لو میں بھی کیا لے کر بیٹھ گئی ہوں کچھ یاد آنے پر اس نے خود کِ چپٹ لگائی تھی" اور پھر بولی...آپی آپ فریش ہوئے جب تک میں آپ کے لئے کچھ کھانے کو لاتی ہوں..."وہ یہ بول کر روم سے باہر آ گئی تھی " اب اسکا ارادہ کچن کا تھا...
********************
وہ کچن میں چولہے کے سامنے کھڑی چائے بنا رہی تھی جب کسی کی کچن میں آنے کی آواز سنائی دی .. کیا ایک کپ کافی مل سکتی ہے۔۔۔اُسکے آواز پر وہ پلٹی۔۔۔سامنے شہزین کو دیکھ کر وہ فقط اتنا ہی بولی تھی.." جی ابھی دیتی ہوں..." شہزین وہی ڈائننگ ٹیبل کی چیئر پر بیٹھ کر کافی کا انتظار کرنے لگا تھا....مائشا نے کافی بنا کر شہزین کے آگے رکھی " پھر چائے اور کچھ کھانے کے لوازمات لے کر وہ جانے ہی لگی تھی " جب شہزین کی آواز نے اسکو قدموں کو روکا تھا" مائشا آج شام حویلی میں پارٹی ہے " اور وہ بھی کمال انکل ( یعنی تمہارے ) خود کے آفس کی وجہ سے.... " نیو کنٹریکٹ ملا ہے" اور وہ بھی احسان شاہ انڈسٹریز سے۔۔اس لیے اگر تمہیں کچھ چاہیے ہو تو نور کے ساتھ جا کر شاپنگ کر لینا....ٹھیک ہے..! جی اسنے شہزین کی بات پر گردن ہاں میں ہلائی تھی اور وہاں سے اپنے روم میں آگئی تھی.... جب وہ روم میں آئی تو نور کسی سے فون پر بات کر رہی تھی..." ٹھیک ہے میں بعد میں بات کرتی ہوں " نور نے یہ بول کر فون کاٹ دیا" اور آکر مائشا کے ہاتھوں کِ چائے کا مزہ لینے لگی۔۔۔آپی آج رات پارٹی ہے۔۔۔ اس نے نور کو بتایا... اچھا۔۔۔! لیکن کیوں...؟ نور نے پوچھا...و وہ شہزین بھائی بتا رہے تھیں کہ اُن کو احسان شاہ انڈسٹریز سے نیو کنٹریکٹ ملا ہے اس خوشی میں اب وہ نور کے سوال کا جواب دے رہی تھی۔۔۔ تو پھر تم چلو میرے ساتھ شاپنگ کرنے چلتے ہے... ن نہیں آپی آپ جائے میرے پاس بہت سارے ڈریسز ہے۔۔۔۔ ارے یہ کیا بات ہوئی" تم اس کمپنی کی اؤنر ہو" سمجھی ۔۔۔ اب چلو میرے ساتھ زیادہ وقت نہیں بچا ہمارے پاس ۔۔۔۔دیکھو دوبج گئے ہے۔۔" اور شاپنگ کرتے کرتے وقت کا پتہ بھی نہیں لگنا.." نور کبورڈ میں سے اُسکے ڈریسز نکل کر اسکو تھماتی بولی تھی۔۔۔ وہ بھی کپڑے لیے واشروم میں گھس گئی۔۔۔" اور پھر دس منٹ بعد وہ نکلی تھی شاید شاور لیا تھا اس نے۔۔۔اب کچھ دیر بعد وہ جانے کِ لیے بلکل ریڈی تھی...
*********************
ماضی»»»»»»»
مہرین بیگم کی حالت بہت خراب تھی.." سب ہی آپریشن روم کے سامنے کھڑے اللّٰہ سے دعا گو تھیں سوائے صائمہ بیگم کے ...جب آپریشن روم کا دروازہ کھلا اور اس میں سے باہر ڈاکٹر نکلا... کمال شاہ جلدی سے ڈاکٹر کے پاس گئے... ڈاکٹر میری بیوی اب کیسی ہیں...؟ اُنہونے فکرمندی سے پوچھا تھا.." دیکھیے اب وہ خطرے سے باہر ہیں۔۔۔ ہم نے تو اُمید ہی چھوڑ دی تھی" لیکن یہ تو میجک ہی ہو گیا..." شائد یہ دعا کا اثر ہو... اب آپکا بےبی اور وائف دونوں ہی ٹھیک ہے... تھوڑی دیر میں ہم انکو پرائیویٹ روں میں منتقل کر دے گے پھر آپ سب اُن سے میل سکتے ہیں" جی ۔۔! کمال شاہ نے اللّٰہ کا شکر ادا کیا تھا۔۔مہرین کو پرائیویٹ روم میں منتقل کر دیا گیا تھا"سب ہی گھروالے مہرین سے مل چکے تھے " صرف ایک شخص کے علاوہ اور وہ تھیں خود کمال شاہ" کمال شاہ نے جب روم میں قدم رکھا تو سامنے انکی شریکِ حیات موجود تھی ..." وہ چل کر مہرین تک آئے" پاس پڑے سٹول پر بیٹھ کر اُنہونے اپنی جان سے پیاری شریکِ حیات کا ہاتھ تھاما.. " مہرین جسکی ابھی آنکھ لگی تھی" کمال شاہ کا لمس پہچان کر اپنی آنکھیں کھولیں تھیں" آ آ گئے آپ پ.....! وہ کراہیت آمیز آواز میں بولی... کمال نے اٹھ کر مہرین کِ ماتھے پر اپنے لب رکھ دیئے... اور پھر بولے جی جانِ نثار ..... اپنے تو جان ہی کھینچ لی تھی میری....." انکی آنکھ سے آنسو کا ایک قطرہ نکل کر مہرین کی ہتھیلی پر آ گرا...ا آپ رو رہے ہیں.... نہیں ... بس خوشی کے آنسو ہیں..." اچھا.....مہرین نے بس اتنا ہی بولا تھا"..... ماہی آپ کچھ کہنا چاہتی ہیں کیا....؟ کمال نے اس مہرین سے پوچھا تھا.... ہاں و وہ میں.... کمال نے اپنی شریکِ حیات کا ہاتھ پکڑ کر ہلکا سے دباو دے کِ اپنے ہونے کا احساس دلایا تھا...." مہرین نے ایک لمبی سانس کھینچی" اور پھر بولی.... کمال اگر میں آپ سے کچھ منگو تو دے گے کیا...... ؟ یہ کیسی پوچھ نے کِ بات ہوئی... اگر جان بھی مانگو تو حاضر ہے... ایک بار مانگ کر تو دیکھو بیگم....اب کِ بار وہ مذاحیہ انداز اپناتے بولے تھیں...." کامی میں چاہتی ہوں کہ آپ مدیحہ اور شہزین کا نکاح کرا دیں..... پر بیگم ایک دم سے کیوں..؟کیا ہوا....؟وہ مہرین کی اس فرمائش سے پریشان ہی توہوگئےتھیں..پلیز..... 
مہرین پھر سے بولی تھی...." ٹھیک ہے...! میں بات کرتا ہوں بھائی اور ماما سے.... لیکن آج ہی کروا دے نکاح اُن دونوں کا.... ایسی بھی کیا جلدی ہے...گھر کا بچّہ ہے..جب آپکی طبیعت ٹھیک ہو جائے گی تب کر دے گے... ن نہیں آج ہی کریں .." پتہ نہیں پر میرا دل بہت گھبرا رہا ہے.. ایسا لگ رہا ہے جیسے مجھ سے میرے بہت عزیز چھوٹے والے ہیں..." آپ یہ سمجھیں میری یہ آپ سے آخری خواہش ہے.... کیسی بات کرتی ہو..؟ انشاءاللہ آپکو کچھ نہیں ہوگا.... اور میں بات کرتا ہوں ... آپ آرام کریں میں ابھی تھوڑی دیر بعد آیا.." وہ یہ بول کر روم سے باہر نکل گئے تھیں" اور مہرین نے ایک بار پھر گیٹ کِ طرف دیکھ کر آنکھیں بند کر لی تھی.....
******************
حال»»»»»»»
آپی رہنے بھی دیں اور کتنی شاپنگ کریگی آپ" اب اور نہیں چلا جا رہا ہے مجھ سے"... اور مجھے نہیں لینی کوئی ڈریس وغیرہ چلے گھر..." مائشا تھکاوٹ سے چور لہزیں میں بولی تھی ۔۔پچھلے ایک گھنٹے سے وہ دونوں شاپنگ مال میں ایک شاپ سے دوسری شاپ پر چکر لگا رہی تھی" مزال ہے اگر نور کو مائشا کے لیے کوئی ڈریس پسند آئی ہو..."گاڑیاں بس اس شپ میں اور دیکھتے ہیں...." نور یہ بول کر مائشا کا ہاتھ تھامے ایک شاپ کے اندر گھس گئی ....جب مائشا کی نظر ایک بہت پیارا سا گھیر دار فراک پر گئی تھی" بلیک اور ریڈ کنٹراس کا وہ فراک تھا اُسکے نیک پر ہلکی سی ایمبرائیڈری ہو رکھی تھی" سمپل سا دکھنے والا وہ فراک سچ میں ہی بہت خوبصورت تھا.." آپی یہ والا دیکھے کتنا پیارا ہے " اسنے نور کا دھیان فراک پر کراتے کہا... نور نے دیکھا تو اسکو بھی بھی پسند آیا... ہاں گڑیاں ہے تو بہت پیارا..." چلو یہیں لے لیتے ہیں....وہ دونوں اب شاپ کیپر کے پاس گئی تھی.."جی میم ہم آپکی کیا مدد کے سکتے ہیں... شاپ کیپر نے ان دونوں کو دیکھتے ہوئے پوچھا...دیکھیے وہ فراک ہے آپ اسکو پیک کر دیجئے ...نور نے فراک کِ طرف اشارہ کرتے ہوئے فراک پیک کرنے کو بولا تھا..." سوری میم بٹ یہ فراک آل ریڈی کسی اور نے لے لیا ہیں... آپ اور کوئی دوسرا دیکھ لے... کس نے لیا ہیں...؟ دیکھیے میم وہ آنٹی ہے اور انکے ساتھ ایک لڑکی بھی ہی اُن دونوں نے .." اب وہ کسی کِ طرف اشارہ کرتے بتا رہا تھا..نور نے اس طرف دیکھا جہاں پر شاپ کیپر نے دیکھنے کو کہا تھا... سامنے مدیحہ اور عائشہ آٹنی کو دیکھ کر بیختیار اُسکے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی تھی...." عائشہ آنٹی... اس کے لب ہلے تھی... مائشا جو یہ سب دیر سے دیکھ رہی تھی." جب اُسکے پلّے کچھ نہ پڑا تو وہ نور کو دیکھتے پوچھنے لگی ... آپی یہ لوگ کون ہے....؟ کیا آپ جانتے ہیں اُن آنٹی کو....؟ ہاں گڑیاں یہ ماما کِ بیسٹ فرینڈ عائشہ آنٹی ہے... آؤ میں تمہیں ملواتی ہوں..." اور تمہیں پتہ ہے.. یہیں منہال بھائی کِ ماما بھی ہیں....! اس نے مائشا کو یہ بتانا ضروری سمجھا تھا... اچھا... ! منہال کے نام پر خود بخود اُسکی پلکیں حیا سے جھک گئی ... واؤ میری گڑیاں بلش کر رہی ہیں..." آ آپی... مائشا مصنوحی ناراضگی میں دیکھتی بولی ... آ ں ہا.... چلو آؤ میں تمہیں آنٹی اور انکی بیٹی سے ملواتی ہوں .." اب وہ دونوں ..." مدیحہ اور عائشہ آنٹی کے سامنے تھی..." السلام وعلیکم آنٹی...! دونوں نے ہی سلام کی ... وعلیکم اسلام بیٹا.... کیسی ہیں آنٹی آپ...؟ الحمدللہ بیٹا... اور آپ کی ماما اور آپ کیسی ہے... اللہ کے شکر سے آنٹی میں بھی بلکل پرفیکٹ اور ماما بھی... آنٹی یہاں ... ؟ وہ کچھ بولتی مدیحہ بولی تھی.... یار یہاں پر ایک عدد انسان بھی موجود ہے.. جسکی دو آنکھیں, ایک ناک ۔اور بہت ہی پیارا چہرہ بھی ہیں.... وہ اپنی طرف متوجہ کرتی بولی...اُسکے بات پر مائشا اور نور کی ہنسی بیختیار تھی ھاھاھاھا...... ھاھاھاھاھا...... مدیحہ نے جب مائشا کِ طرف دیکھا تو بس دیکھتی ہی رہی کیونکہ اُسکے ہنسی اللّٰہ نے بہت خوبصورت بنائی تھی... ماشاءاللہ...اُسکے لب ہلے تھیں..... پتہ نہیں پر مدیحہ کو یہ لڑکی بہت اپنی اپنی سی لگ رہی تھی " ایسا لگ رہا تھا جیسے اسکا اس لڑکی سے بہت گہرا رستہ ہو.." پر کون سا...؟ یہ جاننے سے وہ ابھی قاصر تھی "اسنے اپنی نظروں کا زاویہ بدلہ اور بولی یار آج تم کیسے مل گئی.." ورنہ ہمیشہ عید کا چاند بنی رہتی ہو....مدیحہ نے نور سے کہا " کیا یار ...آج کل بہت مصروفیات چل رہی ہیں...تھوڑا بھی ٹائم نہیں ملتا وہ ہاتھوں کو ایک سٹائل سے چھوٹا بڑا کرتی بولی تھی " یونیورسٹی سے ہوسٹل" اور ہوسٹل سے یونیورسٹی تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہوں میں..." نور بہت اکتائے لحظے میں بتایا ..." جیسے وہ ابھی بھی اپنی یونیورسٹی میں ہی موجود ہو..." اچھا ہے... بہنہ... ہم نے تو جلد ہی اپنا پیچھا چھوڑا لیا تھا ان ایجوکیشن کیڑوں سے ..."مدیحہ دانتوں کی نمائش کرتی بولی..." عائشہ بیگم اس بیچ کچھ بھی نہیں بولی تھی" وہ بس مائشا کو ہی دیکھ رہی تھی..." اُنہیں یہ چھوٹی سی لڑکی بہت پسند آئی ... جو خاموش کھڑی اُن دونوں کِ باتیں سن رہی تھی" یہ لو میں تو بھول ہی گئی... نور نے اپنے ماتھیں پر ہاتھ مارتے بولی..." اس کے اس انداز پر سبکی آنکھوں نے سوالیہ نظروں سے دیکھا.." ارے ارے ایسے مت دیکھیں"... میں اپنی پیاری سی بہن کا تعارف کرانا تو بھول ہی گئی....اس نے اپنی ہنسی دبائیں اور سب کی طرف دیکھ کر بولی..."یار میری تو جان ہی نکل گئی تھی.."تمہاری یہ عادت کبھی نہیں جائیگی..." مدیحہ نے اسکو ٹوکا... جس پر نور نے اپنے دانتوں کی نمائش کی.... " اب وہ مائشا کا تعارف کرواتی بولی "یہ میرے چاچو کی بیٹی مائشا کمال شاہ ہیں" اس نام پر مدیحہ کے کان کھڑے ہو گئے..." کیا کمال شاہ...؟ وہ فقط اتنا ہی بولی.."اور پھر خاموش ہو گئی..." نہ جانے لیکن یہ نام اس نے کہیں پر سنہ تھا" لیکن کہاں...؟ وہ اسکو یاد نہیں تھا ماشاللہ ...! نام تو بہت پیارا ہے...بلکل اپنی طرح..." عائشہ بیگم نے بہت پیار سے مائشا کو دیکھتے.. جس پر مائشا صرف مسکرا ہی سکی..." ارے آنٹی آپ نام کِ بات کر رہی ہے۔۔واقعی میں میری پیاری سی گڑیاں سیرت میں بھی بہت خوبصورت ہیں..." نور نے مایو کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ...."اچھا یہ باتیں پھر کبھی کرتے ہیں" اب فلحال شاپنگ بھی کر لیتے ہیں ورنہ دیر ہو جائے گی .. وہ بات کو ختم کرتے بولی...." ہاں ہاں... پھر کبھی کر لینگے یہ باتیں.." مدیحہ نے بھی اُس کی ہاں میں ہاں ملائی تھی.." اچھا تو تمہیں کچھ پسند آیا... مدیحہ نے نور اور مائشا کِ طرف سوالیہ نظروں سے دیکھتے پوچھا.." ہاں یار آیا تو ہیں... لیکن ہر بار کی طرح تم نے اس پر پہلے دھاوا بول دیا.." نور نے یہ بول کر مدیحہ کے چہرے کے ایکسپریشن دیکھے تھیں.." کیا مطلب اب میں نے کون سی چیز تم سے چھین لیے ہیں.." وہ دونوں اب شروع ہو چکی تھی"ارے ارے بچّوں یہاں پر بھی شروع ہو گئے تم دونوں..."اور بیٹا آپ کس کی بات کر رہی ہیں...عائشہ بیگم نے اُن دونوں کو روک کر نور سے پوچھا تھا.." وہ اچھے سے جانتی تھی نور اور مدیحہ میں کتنی انڈرسٹینڈنگ ہے.." جب کبھی بھی نور اور مدیحہ ساتھ ہوتی .." فر اللّٰہ ہی مالک اُن دونوں کا..." ارے آنٹی آپ بھی کیا ٹینشن لیتی ہیں...

ہم ہے کمال کے 
اور 
ہم ہے دھمال کے 

... فقرے کی ایک لائن نور نے بولی ہر بار کی طرح اور ایک مدیحہ نے ... اور پھر دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنس پڑی تھی...." ھاھاھاھاھا.. عائشہ بیگم اُن دونوں کو دیکھ کر گردن نفی میں ہلائی" جسے کہہ رہی ہو کہ تم دونوں کا کچھ نہیں ہو سکتا.." نور سچ سچ بتاؤ تمہیں کون سی ڈریسز پسند آئی ہیں" مدیحہ نے نور سے پوچھا تھا" یار کیا بتاؤں " مجھے نہ وہ والی پسند آئی ہیں.." اور پتہ نہیں کس نے پہلے سی ہی اس ڈریس کو خرید لی.." نور ایسے بول رہی تھی جیسے وہ کچھ جانتی ہی نہ ہو.. " مدیحہ نے نور کے تعاقب میں دیکھا تھا" اور پھر بولی ارے یہ تو میں نے لی ہیں" تمہیں پسند آئی ہیں کیا..؟ ساتھ ہی ساتھ مدیحہ نے نور سے سوال بھی کر ڈالا "اور نور صاحبہ نے تو معصومیت کے سارے ریکارڈ ہی توڑ دیئے تھیں اور گردن ہاں میں ہلائی..." پتہ ہے یہ منہال بھائی کی پسند ہیں" اور سچ میں بہت ہی اعلیٰ پسند ہے منہال بھائی کی.." ایک کام کرو اس ڈریس کو تم لے لو.." میں دوسری لے لونگی.." وہ بہت پیار سے منہال کا نام لیتی آخر میں نور سے کہا تھا..." اور نور صاحبہ تو منہال کی پسند کا سنتے ہی بولی تھی اللّٰہ کتنی پیاری پسند ہے سچ میں" اب تو میں ضرور لونگی.."اگر تم مجھے دو گی بھی نہیں تو میں چھین کر لے لونگی.." نور آخر میں شرارت سے مدیحہ کو دیکھتے ہوئے کہا تھا... بس بس لڑکی کچھ تو اللّٰہ کا خوف کھاؤ..کسی سے زبردستی اُسکی چھین نی نہیں چھین نی چاہیے ..اللّٰہ بہت مارتا ہے.. ھاھاھاھا مدیحہ کی بات پر نور ہنستے بولی.." میں کسی کی چیز تھوڑی لے رہی ہوں میں تو اپنی بہن کی چیز لے رہی ہوں " آخر کو میرا بھی حق ہے..! وہ ایک ادا سے بولی تھی.." ارے بچّوں اور باتیں پھر کبھی کے لئے رکھ دو.."اب جو کام آپ لوگوں نے کرنا ہے وہ کرو.." بہت دیر ہو چکی ہے..! عصر ہونے کو ہے.." عائشہ بیگم نے اُن دونوں سے کہا تھا"جن کی باتیں ہی ختم نہیں ہو کر دے رہی تھی".. ہاں ہاں ..اچھا پھر کبھی کر لینگے یہ باتیں ہے"اب شاپنگ کر لیتے ہیں"مدیحہ نے نور سے کہا "اور پھر اُن چاروں نے مل کر تھوڑی بہت جو شاپنگ کرنی بچی تھی اسکو پوری کی"اور پھر اپنی اپنی منزل کو روانہ ہو گئی تھی.." کون جانتا ہے"آج جو یہ دوست اور اجنبی کے حوالے سے ملے ہیں.." وہ یہ بہت اپنے بھی ہو سکتے ہیں..." سوائے اس رب کے جو کھوئے ہوؤں کو ملانے والا "ملے ہوئے کو"المزلُّ "(خوار کرنیوالا) ہے۔۔۔بےشک وہ "العدلُ "(عدل کرنیوالا)....... 
************************************
Assalamualaikum 😄😄
Epi 9 complete...
So come here. And read epi 9..and do your. reviews....do vote & support me..


   2
0 Comments